انشاء جی۔بادشاہت

کسی ملک ميں ايک بادشاہ تھا، بڑا دانش مند، مہربان اور انصاف پسند، اسکے زمانے ميں ملک نے بہت ترقی کی اور رعايا اس کو بہت پسند کرتی تھی، اس بات کی شہادت نہ صرف اس زمانے کے محکمہ اطلاعات کے کتابچوں اور پريس نوٹو ں سے ملتی ہے بلکہ بادشاہ کی خود نشت سوانح عمری سے بھی۔
شاہ جمجاہ کے زمانے ميں ہر طرف آزادی کا دور دورہ تھا، لوگ آزاد تھے، اور اخبار آزاد تھے، جو چاہيں کہيں جو چاہيں لکھيں، بشرطيہ کو بادشاہ کی تعريف ميں ہو، خلاف نہ ہو۔
اس بادشاہ کے زمانہ ترقی اور فتوحات کيلئے مشہور ہے، ہر طرف خوش حالی ہی خوش حالی نظر آتی تھی، کہيں تل دھرنے کو جگہ باقی نہ تھی، جو لوگ لکھ پتی تھے، ديکھتے ديکھتے کروڑ پتی ہوگئے،حسن انتظام ايسا تھا، کہ امير لوگ سونا اچھالتے اچھالتے ملک کے اس سرے سے اس سرے تک بلکہ بعض اوقات بيرون ملک بھی چلے جاتے تھے، کسی کی مجال نہ تھی کہ پوچھے اتنا سونا کہاں سے آيا اور کہاں لئے جارہے ہو۔
روحانيت سے شغف تھا، کئی دوريش اسے ہوائی اڈے پر لينے چھوڑنے جاتے يا اس کی کامرانی کيلئے چلے کاٹتے تھے، طبعيت ميں عفو اور درگزر کا مادہ از حد تھا، اگر کوئی شکايات کرتا تھا، کہ فلاں شخص نے ميری فلاں جائداد ہتھيالی ہے، يا فلاں کارخانے پر قبضہ کرليا ہے، وہ مجرم خواہ بادشاہ کا کتنا ہی قريبی عزيز کيوں نہ ہو، وہ کمال سير چشمی سے اسے معاف کرديتے تھے، بلکہ شکايت کرنے والوں پر خفا ہوتے تھے، عيب جوئی بری بات ہے۔
جب بادشاہ کا دل حکومت سے بھر گيا تو وہ اپنی چيک چکيں لے کر تاريک دنيا ہوگيا اور پہاڑوں کی طرف نکل گيا، لوگ کہتے ہيں اب زندہ ہے ۔
وللہ اعلم بالصواب

Comments

Popular posts from this blog

Jeeto Pakistan Passes For Ramdan shows

LAMP GENIE

زنا کیا ہے؟ ?what is zinna